جمعیۃ علماء ریلیف فاؤنڈیشن
صدرجمعیۃ علماء ہندمولانا سید ارشد مدنی مدظلہ کی نگرانی اور رہنمائی میں جمعیۃ علماء ہند نے ملک کے موجودہ حالات میں بے شمار کام انجام دینے شروع کئے،اور اس کام کو منظم طریقہ پر کرنے کے لئے”جمعیۃ علماء ریلیف فاؤنڈیشن“ کے نام سے ایک ٹرسٹ بناکر چیریٹی کمیشن میں رجسٹرڈ کرایا گیا،جس کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی،جنرل سکریٹری مولاناحلیم اللہ قاسمی اور خازن مفتی محمد یوسف قاسمی صاحبان ہیں۔حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ العالی(صدر جمعیۃ علماء ہند) کا یہ عظیم الشان کارنامہ ہے کہ آپ نے دہشت گردی کے الزام میں ماخوذ مسلم نوجوانوں کی قانونی پیروی کا حکم صادر فرمایا،جس کو جمعیۃ علماء ریلیف فاؤنڈیشن کے بینر تلے گزشتہ دس برسوں سے نہایت اہتمام کے ساتھ انجام دیا جارہا ہے،اس اہم کام کے لئے باقاعدہ لیگل سیل قائم کیا گیاہے جس کے سربراہ الحاج گلزار احمد اعظمی مد ظلہ ہیں۔
حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ کی ہدایت پر2007میں جمعیۃ علماء ریلیف فاؤنڈیشن نے ابتداء میں صوبہئ مہاراشٹر کے متعدد مقامات
(ممبئی،مالیگاؤں اور اورنگ آباد) کے ملزموں کی پیروی کے لئے ”رقاب کمیٹی“کے نام سے اپنی خدمات کا آغاز کیا۔ملک کے حالات اور مقدمات کے پیش نظر باہمی مشورہ سے 2011میں اس کو لیگل سیل کے نام سے رجسٹرڈ کرایا گیا۔ اس کی حسن کار کردگی اور منصوبہ بندی کو دیکھنے کے بعد ملک کے مختلف مقامات سے مقدمات کی پیروی کے لئے درخواستوں کے آنے کا سلسلہ شروع ہوگیا،چنانچہ حضرت مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کے حکم پر اس کو ملک گیر پیمانے پر پھیلایا گیا،اور لیگل سیل کے شعبہ میں چند ہمہ وقتی وکلاء کا تقرر کیا گیا اور ملک کے مختلف مقامات پر قانونی امداد فراہم کرنے کے لئے ایک جامع طریقہ عمل وضع کیا گیا،اور اس کی پوری نگرانی لیگل سیل کے سربراہ الحاج گلزار احمد اعظمی کے کندھوں پر ڈالی گئی،الحمد للہ لیگل سیل کی کوششوں سے متعدد ملزمین پھانسی کے پھندے سے نجات پاگئے اور بہتوں کو باعزت رہائی نصیب ہوئی اور ایک کثیر تعداد ایسی ہے جن کو ضمانت پر اپنے گھر آنے کا موقع ملا۔لور کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک لیگل سیل اپنے فرائض انجام دے رہا ہے اور اس کا یہ سفر مسلسل جاری ہے۔ملک کے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور بلا تفریق مذہب وملت ہر اس مظلوم کی داد رسی کی جاتی ہے جس کے متعلق لیگل سیل کے وکلاء اس بات کا اطمینان ظاہر کرتے ہیں کہ اس شخص کو ناجائز طریقہ پر ماخوذ کیا گیا ہے اور اس کا دامن دہشت گردی سے پاک ہے۔