Qaumi Yakjehti Conference, Bhiwandi

Prashuram Taware Stadium, Maulana Arshad Madani D.B.

Qaumi Yakjehti Conference, Nagpur

5th Soobai Qaumi Yakjehti Conference, at Kastur Chand Park, Nagpur

Relief at Ambad District, Nashik

After Muncipal Corporation’s Demolition Action

Relief at Rafee Nagar Govandi, Mumbai

Aatishzadgi Mutaasreen Ke Liye

Relief at Beed,

Sailaab Mutasreen Ke Liye Relief

حکومتی کمیشن اور جمعیۃعلماء کی نمائندگی
ملک کی آزادی کے بعدہندوستانی سیاست میں بابری مسجد کا قضیہ فرقہ واریت اور مذہبی تشدد میں سنگ بنیاد کی حیثیت رکھتاہے، گو کہ اس سے پہلے فسادات کا ایک لامتناہی سلسلہ ہندوستانی مسلمانوں پرگزر چکا تھا،مگر بابری مسجد کی شہادت سے قبل اوراس کی شہادت کے بعد ملک کی فضا کو مسموم کرنے اور فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی شر پسندوں کی جتنی کوششیں ہوئی ہیں،ہندوستان کی آزادی سے قبل بھی اس کی نظیر نہیں ملتی ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ تقسیم ملک کے بعد فرقہ پرستوں نے جس عنوان کو ناسور بنائے رکھا اور فسطائی طاقتوں نے جس کے سہارے اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کی کوشش کی وہ بابری مسجد ہی تھی،جمعیۃ علماء ہند نے اس معاملے کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور اتر پردیش کی حکومت سے بار ہا مطالبہ کیا کہ اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کے بجائے جلد ازجلد اس قضیہ کوسلجھادیا جائے لیکن فرقہ پرست طاقتوں کی دباؤمیں جمعیۃ علماء ہند کی یہ آواز نہیں سنی گئی،بابری مسجد کی شہادت کے بعد صوبہ مہاراشٹر میں شیو سینا اور اس کی حواری تنظیموں نے فسادات کا سلسلہ شروع کیاجس کے نتیجہ میں لاکھوں مسلمان تہی داماں ہوگئے،ممبئی شہر جو عروس البلاد کہا جاتا ہے جہنم کدہ بن گیا اور ستم بالائے ستم یہ ہوا کہ 1993کے سلسلہ وار بم دھماکوں نے پوری ممبئی کو دہلا دیا۔اس موقع پر حکومت مہاراشٹرنے ان تمام معاملات کی تفتیش کے لئے جسٹس سری کرشنا کمیشن قائم کیا۔جس میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر سینئر ایڈوکیٹ ہارون آدم سولکر کے توسط سے فریق کی حیثیت سے حاضر ہوئی اور فسادات کے سلسلہ میں اہم شواہد پیش کئے۔سری کرشنا کمیشن رپورٹ میں جا بجا اس حقیقت کا اعتراف کیا گیا  ہے کہ جمعیۃ علماء کے مہیا کئے ہوئے ثبوت سے کمیشن کو فیصلہ کرنے میں مدد ملی ہے۔ لیکن المیہ یہ رہا کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ منوہر جوشی نے اس رپورٹ کو ہندو دشمن کہہ کرمسترد کر دیا۔چنانچہ اس وقت کے جمعیۃعلماء مہاراشٹرکے ترجمان الحاج گلزار احمد اعظمی صاحب نے اس کمیشن کی مکمل رپورٹ کا اردو میں ترجمہ شائع کروایا تاکہ عوام الناس کو حقیقت حال سے باخبر کیا جا سکے۔سری کرشنا کمیشن کے علاوہ جن دیگر کمیشنوں میں جمعیۃ علماء ہند نے اپنی خدمات پیش کی ہیں وہ حسب ذیل ہیں
1967 جسٹس رگھویر دیال کمیشن برائے رانچی فساد
1969جسٹس جگموہن ریڈی کمیشن برائے احمد آباد فساد
1970جسٹس ماون کمیشن برائے بھیونڈی،جلگاؤں اور مہاڈ فساد
جسٹس جوزف کمیشن برائے تیلی چری فساد 1971
جسٹس ششی کانت ورما کمیشن برائے علی گڑھ فساد 1978
جسٹس جیتندر نارائن کمیشن برائے جمشید پور فساد 1979
جسٹس سکسینہ کمیشن برائے مراد آباد فساد 1980
گیان پرکاش۔گوروشرنلال واستوکمیشن برائے میرٹھ ملیانہ فساد 1987
رام نند پرشاد کمیشن برائے بھاگل پور فساد 1988
جسٹس لبرہا ن کمیشن برائے بابری مسجد 1993
جسٹس مانے کمیشن برائے اورنگ آباد فساد 1999
جسٹس پاٹل کمیشن برائے مالیگاؤں فساد 2001
جسٹس مالٹے کمیشن برائے دھولیہ فساد 2012