Qaumi Yakjehti Conference, Bhiwandi

Prashuram Taware Stadium, Maulana Arshad Madani D.B.

Qaumi Yakjehti Conference, Nagpur

5th Soobai Qaumi Yakjehti Conference, at Kastur Chand Park, Nagpur

Relief at Ambad District, Nashik

After Muncipal Corporation’s Demolition Action

Relief at Rafee Nagar Govandi, Mumbai

Aatishzadgi Mutaasreen Ke Liye

Relief at Beed,

Sailaab Mutasreen Ke Liye Relief

تحفظ جمہوریت کانفرنس آزاد میدان،ممبئی  11/ جنوری 2014ء سنیچر 

 تحفظ جمہوریت کانفرنستحریک آزادی میں جمعیۃعلماء کے اکابر نے خالص مذہبی جذبہ کے ساتھ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ملک کی آزادی کے بعد کسی دنیوی نفع و اجرت کو طلب نہیں کیا۔ان کا صرف ایک مطالبہ تھ اکہ آزاد ہندوستان میں ا یسا نظام العمل نافذ کیا جائے جس میں ہر شخص کو مذہبی آزادی حاصل رہے۔تاریخ شاہد ہے کہ جنگ آزادی کے ان سورماؤں نے اس مطالبہ کے سواکسی اور چیز سے واسطہ نہیں رکھا،خطابات و القابات،تحسین و آفرین کے تمغے نہایت بے نیازی سے ٹھکرا دیئے اور صرف اجر اخروی کے جویا اور طلب گار رہے۔ملک کی آزادی کے بعد بد قسمتی سے مذہبی بنیاد پر یہ ملک تقسیم ہوگیا،جس سے اس ملک کی قدیم گنگا جمنی تہذیب کو دھچکا لگا اور ایک رنگ و نسل کے لوگ کئی خانوں میں تقسیم ہوگئے۔جمعیۃعلماء ہند کے قائدین نے تقسیم ملک کی بھر پور انداز میں مخالفت کی اور مذہبی بنیاد پر علاحدہ ملک کا مطالبہ کرنے والوں سے بیزاری کا اظہار کیا۔تاریخ یہ بتاتی ہے کہ اس وقت کے ہنگامہ خیز جذباتی ماحول میں اکابر جمعیۃعلماء کو ملک کے اتحاد و سالمیت کی دعوت دینے کی پاداش میں سب و شتم کا نشانہ بنایا گیا،ان کی پگڑیوں کو سروں سے اتار کر پیروں تلے روندا گیا،کئی بار ان پر جان لیوا حملے کئے گئے،مگر عزم و استقلال کے یہ جاں باز مجاہدین اپنے موقف پر اٹل رہے اور یہی صدا لگاتے رہے کہ ”قومیں اوطان سے بنتی ہیں نہ کہ افکار ونظریات سے“جمعیۃعلماء کے اکابر نے اس وقت،قومی وحدت کا جو نعرہ دیا تھا آج بھی جمعیۃعلماء اسی راہ پر گام زن ہے۔ صرف جمعیۃعلماء ہی کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس کے اکابر کی پیہم اور مخلصانہ جد و جہد کے نتیجے میں ہندوستان کا سیکولر آئین مرتب ہوا،جس کی وجہ سے ملک کے ہر امیر و غریب،کالے گورے،ہندومسلمان،سکھ ویسائی غرض ہر شخص اور ہر طبقہ کو یکساں حْوق حٓصل ہوئے۔اور بلا شبہ جمعیۃعلماء کا یہ سب سے بڑا کارنامہ اور ملک و ملت کی عظیم الشان خدمت ہے، آزادی کے بعد سے اگر اس جماعت کے تمام کارنامے اور خڈمات ایک پلڑے میں رکھ دی جائیں اور اس ملک کو ایک جمہوری ملک بنانے کی خدمت کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو میرے خیال میں یہ خدمت،تمام خدمتوں پر بھاری ہوجائیگی،کیوں کہ جمعیۃعلماء کت اس کارنامے کی بدولت آج اس ملک کی تمام عبادت گاہیں خواہ وہ مساجد ہوں یا منادر،گرودوارے ہوں یا کلیسا،مدارس ہوں یا پاٹھ شالائیں سب کی سب محفوظ ہیں، ملک کے ہر شہری کو یکساں حقوق حاصل ہیں،ہر شخص اپنے مذہبی معاملات میں خودمختار ہے۔ جمعیۃعلماء کی قیادت جمہوریت کی بالا دستی قائم رکھنے کے لئے ہمہ وقت مستعد اور کوشاں رہتی ہے،جب بھی ایسا موقع ااتا ہے کہ فرفہ پرستی کا ناسور بڑھنے لگتا ہے اور سیکولر آئین پر سوالیہ نشان لگنے لگتا ہے تو جمعیۃعلماء کے خدام سر دھڑ کی بازی لگا کر اس آئین کی حفاظت کے لئے میدان عمل میں کود پڑتے ہیں۔ اس ملک کے تحفظ کے تئیں جمہوریت کی افادیت اور فرقہ پرستی کے بھیانک نتائج سے قوم و ملت کو باخبر کرنے کے لئے جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے ذمہ داروں نے یہ فیصلہ کیا کہ11/جنوری 2014کو تحفظ جمہوریت کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد کی جائے جس میں جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم سمیت ملک کے مختلف مذاہب کے سیکولر پسند برادران کو بھی مدعو کیا جائے اور ان کی زبانی ملک کے عوام کے سامنے نوشتہ دیوار پڑھ کر سنا دیا جائے کہ ”جمہوریت ہی اس ملک کی روح ہے،اسی نے اس مللک کو جوڑ کر رکھا ہے،اسی کی ڈور سے اس ملک کی سالمیت و بقا وابستہ ہے،جمہوریت سے رو گردانی خود کشی کے مترادف ہے،فرقہ پرستی ایک ناسور ہے، فرقہ پرستی اس ملک کے لئے موت ہے۔“ اس کانفرنس کو ککامیاب اور بامقصد بنانے کے لئے پورے صوبے میں دو مہینے سے زائد بیداری مہم چلائی گئی اور اس مہم کو مؤثر بنانے کے لئے ملک کے متعدد نامور علماء کرام کو دعوت دی گئی۔صوبے کے قابل ذکر شہر میں تحفظ جمہوریت کے عنوان سے سیکنڑوں سے زائد پروگرام منعقد کئے گئے جس میں ہر طبقہ کے لوگوں نے شرکت کی اور 11/ جنوری 2014کو ہونے والی کانفرنس میں ہر ممکن تعاون پیش کیا،بیداری مہم کو پورے صوبے کے چپہ چپہ میں جس منظم انداز میں چھیڑا گیا اور پھر جس کامیابی کے ساتھ اس کے خاکوں میں رنگ بھرا گیا وہ قابل تحسین تھا۔ خدام جمعیۃ کی مسلسل دو مہینوں کی محنتوں کا ثمرہ تھا کہ کانفرنس اپنے مقصد میں توقع سے زیادہ کامیاب رہی اور ایک طویل عرصہ کے بعد پورے صوبے سے مسلمانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر آزاد میدان میں ایک نئی تاریخ رقم کرنے کے لئے موجود تھا،اس کانفنرس کے تئیں حاضرین کا جوش اور ولولہ قابل دید تھا،دوران جلسہ کئی مرتبہ ”جمہوریت زندہ باد،“”فرقہ پرستی مردہ باد“ کے فلک شگاف نعروں سے آزاد میدان گونج اٹھا۔