مظفر نگر فساد اور جمعیۃعلماء مہاراشٹر
مغربی یوپی کے ضلع ”مظفرنگر“میں دو خٓندانوں کے لڑائی جھگڑے کو مقامی انتظامیہ کی غفلت اور اس کی شہ پر فرقہ پرستوں نے ہندو مسلم فساد کی شکل دے دی۔جس کے نتیجے میں ہندو جاٹ برادری نے مسلم اقلیت والی آبدی میں آگ و خون کی وہ ہولی کھیلی جس کو سن کر کلیجہ منھ کو آتا ہے۔جاٹ برادری کے لوگوں نے مسلمانوں کی جان و مال،عزت و آبرو پر براہ راست حملہ کیا۔جس کے نتیجہ میں تقریباً دو سو افراد نہایت بے دردی سے قتل کردیئے گئے اور سینکڑوں لاپتہ کردیئے گئے اور پچاس ہزار سے زائد افراد عارضی کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔قومی صدر حضرت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم نے فساد زدہ علاقوں کا بہ نفس نفیس دورہ کیا اور متاثرین کی روداد غم سننے کے بعد ان کی رہائش و خورد و نوش کا انتظام کیا،ان کے لئے عارضی کیمپ قائم کئے،لیکن یہ یہ کیمپ مسئلہ ک اکوئی مستقل حل نہیں تھے۔اس لئے زمین فرہام کر کے اس پر کالونیاں تعمیر کرکے متاثرین کو بسانے کا فیصلہ کیا۔زمین کی فراہمی اور اس پر کالونیوں کی تعمیر لمبے بجٹ کی متقاضی تھی،اس لئے قومی صدر نے جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے ذمہ داروں کو اس حساس مسئلہ کی طرف متوجہ کیا،جس کے بعد الحمد للہ جمعیۃعلماء مہاراشٹر کی اپیل پر توقع سے زیادہ لوگوں نے تعاون کیا۔جس کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے مظفر نگر فساد متاثرین کی باز آباد کاری کے لئے متعدد قسطوں میں حضرت صدر محترم کے حوالے کردیا۔